مانسہرہ تین روز قبل دریائے سرن میں نہاتے ہوئے ڈوبنے والے نوجوان نصیب خان سکنہ اوگی کی نعش تاحال نہ مل سکی ۔
تین روز سے امدادی کاروائیاں جاری ، غوطہ خوروں نے دریائے سرن کا چپہ چپہ چھان مارا مگر کامیابی نہ مل سکی۔مقامی لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت بھاری مشینری کے ذریعے پانی کی نکاسی کر کے دریا کا رخ دوسری سمت موڑ دیا مگر ڈونے والے نوجوان کا کوئی پتہ نہ چل سکا ورثاءاور مقامی لوگوں نے نوجوان کے قتل کا شعبہ ظاہر کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ نصیب خان کو مبینہ طور پر قتل کر کے کہیں پھینک دیا گیا ہے جبکہ اس کے قتل کو حادثہ کا رنگ دینے کےلئے دریائے سرن کے کنارے اس کی قمیض پھینک کر فرضی ڈرامہ رچایا گیا ہے ۔ ڈی پی او مانسہرہ اس معاملے کی انکوائری کر کے حقائق منظر عام پر لائےں۔ دوسری طرف عام لوگوں کا کہنا ہے کہ تین روز سے چھ ٹرالیوں اور ایک بلڈوزر کی مدد سے دریائے سرن کا سارا پانی دوسری سمت موڑ دیا ہے اگر نوجوان مزکورہ جگہ میں ڈوبا ہوتا تو اس کی نعش ضرور منظر عام پر آتی۔ نوجوان کی نعش کا نہ ملنا بہت سارے سوالات کو جنم دے رہا ہے ۔




Post a Comment