مانسہرہ (ڈسٹرکٹ میڈیا ) دومرلہ آرضی پر سنگدل اجرتی قاتل نے نوجوان انجینئر کی جان لے لی ۔ ہائی کورٹ نے انصاف پر منبنی فیصلہ دیا تو علاقہ میں جش کا سا سماءتفصیلا ت کے مطابق ڈھڑھ سال قبل چوٹابالا روڈ نکالنے کے تنازعہ پر نصار احمد حرف مسٹر نے اجرتی قاتل کے ذریعہ اندھادھند فائر نگ کر کے انجینئر محمد لیاقت قارخان کو موقع پر ہلا ک کرڈالا اور روڈ پر ایک با اثر وکیل کے ذریعہ ہائی کورٹ سے حکم امتناعی حاصل کرلیا ۔ پندر ماہ قانونی جنگ کے بعد آخر فتح حق کی ہوئی اور مورخہ 10/6/014کو حکم امتناحی ہائی کورٹ نے خارج کردیا ۔ جس کی خبر علاقہ میں جنگل کے آگ کے طرح پھیل گئی اور ہزاروں افراد نے جشن فتح منایا اور ہائی کورٹ زند ہ باد کے نعرے لگائے روڈ پر دوبارہ کام کا آغاز کیا تو مخالفین نے لوئر کورٹ کو ہائی کورٹ کے فیصلے سے لا علم رکھ کر دوبارہ عارضی حکم امتناعی حاصل کرلیا جو زیادہ دیر قائم نہ رہ سکا اور بعد ازاں لوئر کورٹ نے بھی خارج کردیا طرح آہنی اور قانونی جنگ کی فتح ہوئی مگر ایک قمیتی جان چلی گئی جو شائد کبھی واپس نہ آسکے گی اس طرح دوکلو میٹرچوٹابالا روڈ کا فیز ون اپنے اختتام کو پہنچا ۔اورفیز ٹو چوٹا بالا اور کلس تک مکمل کرنے کےلئے وفاقی وزیر سردار یوسف ، اور ایم پی اے وجیہ الزمان خان سے مذید فنڈزکا مطالبہ کرتے ہوئے اہلیان چوٹہ بالا کا وفد حاجی قار خان کی سربراہی میں میڈیاءکے نمائندوں کو ملا اور کہاکہ محمد لیاقت قارخان آج ہم میں نہیںہے ، مگر ان کا شروع کیا ہوا مشن اپنے تکمیل کے آخری مراحل میں ہے انشااللہ شہید انجینئر محمد لیاقت قارخان کے نام سے روڈ کو منسوب کیا جائےگا وفد میں شامل نورزما ن عرف نورا گوجر محمداسمعیل اور دیگر شامل تھے ۔

Post a Comment