
کی طوطی بولتی تھی او رمیں نے اس کے سامنے ہتھیار پھینکنے سے انکار کرتے ہوئے جیل قبول کرلی مگر سرنہیں جھکایا ۔ میرے نذدیک پارٹی سے زیادہ انسان کا اپنا بھی ایک فیصلہ کرنے کا حوصلہ ہونا چاہیے جسکو قوت ارادی کہاجاتا ہے بڑ ے سوچ کے بعد فیصلہ کیاہے کہ کیوں نہ اب مسلم لیگ کو باعزت طور پر چھوڑ دوں میںنے رائے ونڈجارکر اپنا استعفیٰ برائے راست میاں صاحب کو دیا ہے اب انکی مرضی قبول کریں نہ کریں کیوں کہ میاں صاحب مجھے اور میرے کردار سے ذاتی طور پر واقف ہیں ۔ ایک سوال کے جواب پر انہوںنے کہا کہ استعفیٰ دینے کی وجہ الیکشن 2013میں مجھے حلقہ پی کے 55کا ٹکٹ نہ دینا اور جس امیدوار کو ٹکٹ دیا گیا ہے میرے ساتھ مشاورت کرنا بھی گوار نہیں کیا۔ میرے جانے سے مسلم لیگ پر کوئی فرق نہیں پڑھے گا تاہم میرے عزت نفس مجروع ہورہی تھی میرے صدر ہونے نہ ہونے کا فائدہ ہی کیا جب میرے ساتھ مشاورت نہیں کی جاتی۔
Post a Comment